’’آپ کبھی بھی ان (منافقین)پر نماز جنازہ نہ پڑھیں ۔‘‘ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ ’’جنازہ کے موقع پر نہ پڑھیں ۔‘‘ 3.یہ ترجمہ فہم محدثین کے خلاف ہے، کسی ثقہ امام نے اس سے یہ مطلب اخذ نہیں کیا ۔ امام ابن ماجہ رحمہ اللہ (1495) نے اس پر بَابُ مَا جَائَ فِي الْقِرَائَ ۃِ عَلَی الْجِنَازَۃِ قائم کیا ہے، اسی طرح امام ترمذی رحمہ اللہ نے بھی اس پر بَابُ مَا جَائَ فِي الْقِرَائَ ۃِ عَلَی الْجِنَازَۃِ قائم کیا ہے، یعنی نماز ِ جنازہ میں قرأت کا بیان۔ دوسری صحیح احادیث سے نصاً ثابت ہے کہ نماز جنازہ کے اندر سورت فاتحہ پڑھی جائے، لہٰذا یہ احتمال صحیح اور صریح احادیث اور محدثین کے فہم کے خلاف ہونے کی وجہ سے رد کیا جائے گا۔ دلیل نمبر 6: عبداللہ بن ابی بکر رحمہ اللہ کہتے ہیں : لَمَّا الْتَقَی النَّاسُ بِمَؤتَۃَ، جَلَسَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ، وَکُشِفَ لَہٗ مَا بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الشَّامِ، فَہُوَ یَنْظُرُ إِلٰی مَعْرَکَتِہِمْ، فَقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ : أَخَذَ الرَّایَۃَ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ، فَمَضٰی حَتَّی اسْتُشْہِدَ، وَصَلّٰی عَلَیْہِ، وَدَعَا لَہٗ، وَقَالَ : اسْتَغْفِرُوا لَہٗ، وَقَدْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ، وَہُوَ یَسْعٰی، ثُمَّ أَخَذَ الرَّایَۃَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَمَضٰی حَتَّی اسْتُشْہِدَ، فَصَلّٰی عَلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، |