Maktaba Wahhabi

105 - 354
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ کے موقع پر فاتحہ پڑھی۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح مع أشعۃ اللّمعات : 1/686) 1.یہ حدیث ’’حسن‘‘ درجہ کی ہے، اس کا ایک شاہد اُم شریک رضی اللہ عنہا کی روایت سے سنن ابن ماجہ (1496) میں موجود ہے، اسے امام طبرانی نے اپنی کتاب المعجم الکبیر (25/91، ح : 252) میں حماد بن بشیرجہضمی عن ابی عبداللہ شامی (مرزوق) عن شھر بن حوشب کے طریق سے روایت کیا ہے، اس کے مزید شواہد کے لیے مَجمع الزوائد (32/3) دیکھیں ۔ 2.یہ روایت نماز ِ جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھنے کی زبردست دلیل ہے، اس کا ترجمہ احمد یار خان نعیمی صاحب نے ان الفاظ میں کیا ہے : ’’ روایت ہے حضرت ابن عباس سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے پر سورت فاتحہ پڑھی۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف ترجمہ از احمد یار خان بریلوی : 1/361، جاء الحق : 1/275) لہٰذا اس کا ترجمہ یہ کرنا کہ ’’جنازہ کے موقع پر فاتحہ پڑھی‘‘ یقینا غلط ہے۔ اَلصَّلَاۃُ عَلَی الْمَیَّتِ سے مراد نماز جنازہ ہوتا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے : صَلُّوا عَلٰی صَاحِبِکُمْ ۔ ’’اپنے ساتھی پر نماز ِ جنازہ پڑھیں ۔‘‘ (صحیح البخاري : 2397، صحیح مسلم : 1619) ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَلَا تُصَلِّ عَلٰی أَحَدٍ مِّنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا﴾(التّوبۃ : 84)
Flag Counter