اَللّٰہُمَّ أَعِذْہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ۔ ’’نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نو زائدہ بچے کی نماز جنازہ پڑھی، پھر دُعا فرمائی کہ اللہ! اسے عذاب (فتنہ) قبر سے پناہ دے۔‘‘ (کنز العُمّال : 15/716) 1.اس کا ترجمہ غلط کیا گیا ہے، صحیح ترجمہ یہ ہے : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نوزائد بچے پر نماز جنازہ پڑھی اور دُعا فرمائی کہ اللہ ! اسے عذاب (فتنہ ٔ)قبر سے پناہ دے۔‘‘ اس روایت میں ثُمَّ واؤ کے معنی میں ہے، یعنی نماز جنازہ پڑھی اور اس میں یہ دعا پڑھی، جیسا کہ محدثین کے فہم سے پتا چلتا ہے ،آج تک کسی ثقہ محدث نے اسے جنازہ کے متصل بعد دعا کے ثبوت میں پیش نہیں کیا۔ 2.اس میں اجتماعی ہیئت کے ساتھ اور ہاتھ اٹھا کر دعا کا ذکر نہیں ۔ 3.یہاں حرف ثُمَّ کا معنی فاء، یعنی تعقیب مع الوصل کرنا درست نہیں ، کیونکہ ثُمَّ تعقیب مع تراخی کے لیے آتا ہے، اس جگہ بغیر کسی قرینہ صارفہ کے اسے تعقیب مع الوصل کی طرف پھیرنا درست نہیں ہے، حنفی فقہا کی صراحت سے بھی یہی پتا چلتا ہے۔ دلیل نمبر 5 : سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : إِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ عَلَی الْجَنَازَۃِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ۔ |