ہے، لہٰذا درست معنی اور ترجمہ یہ ہوا : ’’جب نماز جنازہ پڑھیں ، تو اس میت کے لیے دعا میں اخلاص پیدا کریں ۔‘‘ جیسا کہ محدثین کے فہم سے پتا چلتا ہے ۔ اگر ہر جگہ فاء کا معنی تاخیر لیں تو ﴿فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیمِ﴾ کا معنی یہ ہوگا کہ قرآنِ پاک پڑھ لینے کے بعد أَعُوذُ بِاللّٰہِ ۔۔۔ پڑھنا چاہیے، یہاں بھی ﴿قَرَأْتَ﴾ ماضی اور ﴿فَاسْتَعِذْ﴾ امر ہے۔ قرآنِ مجید میں ایک آیت سے بطریق اشارۃ النص ثابت ہوتا ہے کہ نماز جنازہ کے متصل بعد دعا جائز نہیں ، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَلَا تُصَلِّ عَلٰی أَحَدٍ مِّنْھُمْ مَّاتَ أَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ﴾ (التّوبۃ : 84) ’’کبھی ان پر نماز جنازہ نہ پڑھیں ، نہ ہی ان کی قبر پر ٹھہریں ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کا جنازہ پڑھتے تھے، تو منافقین کا جنازہ پڑھنے سے روک دیا گیا، اسی طرح اگر آپ نماز جنازہ کے متصل بعد مسلمان میت کے لیے اجتماعی دعا کرتے ہوتے، تو منافقین کے حق میں اس سے بھی روک دیا جاتا، ثابت ہوا کہ نماز جنازہ کے متصل بعد اجتماعی دعا سنت نبوی سے ثابت نہیں ہے۔ دلیل نمبر 4 : سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلّٰی عَلَی الْمَنْفُوْسِ، ثُمَّ قَالَ : |