وَدَعَا لَہٗ، وَقَالَ : اسْتَغْفِرُوا لَہٗ، وَقَدْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ، فَہُوَ یَطِیرُ فِیہَا بِجَنَاحَیْنِ حَیْثُ شَائَ ۔ ’’جنگ موتہ میں جب مسلمانوں کا دشمن سے آمنا سامنا ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے شام تک کا علاقہ واضح کر دیا جاتا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان (مسلمانوں ) کے معرکے دیکھتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : زید بن حارثہ نے پرچم اٹھایا ہے اور چلتے رہے حتی کہ شہید کر دئیے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر نماز (جنازہ) پڑھی اور ان کے لیے دعا کی اور فرمایا : ان کے لیے دعا کریں ، وہ جنت میں دوڑتے ہوئے داخل ہو گئے، پھر جعفر بن ابی طالب نے پرچم پکڑا اور چلتے رہے حتی کہ وہ شہید کر دئیے گئے، ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز (جنازہ) پڑھی اور ان کے لیے دعا کی اور فرمایا : ان کے لیے دعا کریں ، وہ جنت میں داخل ہو گئے، وہ جنت میں اپنے دونوں پروں کے ساتھ جہاں چاہتے اڑتے پھر رہے ہیں ۔‘‘ (کتاب المَغازي للواقدي : 2/211، نصب الرّایۃ : 2/284) 1.موضوع ہے، محمد بن عمر واقدی جمہور کے نزدیک ’’ضعیف، متروک اور کذاب‘‘ ہے۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضَعَّفَہُ الْجُمْھُورُ ۔ ’’اسے جمہور محدثین کرام نے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ (مجمع الزّوائد : 3/255) |