حبان میں اس نے سماع کی تصریح کی ہے ۔ اس حدیث سے نماز ِ جنازہ کے اندر میت کے لیے اخلاص کے ساتھ دعا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، محدثین نے اس سے یہی مسئلہ اخذ کیا ہے ۔ ٭ امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اس پر یوں تبویب کی ہے : بَابُ مَا جَائَ فِي الدُّعَائِ فِي الصَّلَاۃِ عَلَی الْجِنَازَۃِ ۔ ’’نماز جنازہ میں دُعا کا بیان۔‘‘ ٭ امام ابن حبان رحمہ اللہ کی تبویب ہے: ذِکْرُ الْـأَمْرِ لِمَنْ صَلَّی عَلٰی مَیِّتٍ أَنْ یُّخْلِصَ لَہُ الدُّعَائَ ۔ ’’نماز جنازہ پڑھنے والے کو میت کے لیے اخلاص سے دُعا کا حکم۔‘‘ ٭ امام بیہقی رحمہ اللہ باب قائم فرماتے ہیں : بَابُ الدُّعَائِ فِي صَلَاۃِ الْجِنَازَۃِ ۔ ’’نماز ِ جنازہ کے اندر دُعا کا بیان۔‘‘ اس حدیث کو نمازِ جنازہ کے متصل بعد اجتماعی دعا کے لیے بطور ِ دلیل پیش کیا جاتا ہے، دو باتیں ذہن نشین کر لیں : 1.محدثین کا اتفاق اس مفہوم پر نہیں ، دوسرے مفہوم پر ہے، جو سطور بالا میں بیان ہوا۔ 2.فقہائے احناف کا فہم اور ان کے اقوال بھی اس کے مخالف ہیں ۔ تو اس حدیث کا وہ مفہوم کس طرح درست ہو سکتا ہے، جسے ائمہ اہل سنت میں سے کسی نے بھی بیان نہ کیا ہو؟ |