٭ اس آیت کی تفسیر میں خواجہ یعقوب چرخی (875ھ) لکھتے ہیں : ’’تو جب تم نماز سے فارغ ہو جاؤ تو دعا میں محنت کرو، نماز کے بعد نیاز پیش کر کے حق تعالیٰ کی ملاقات ڈھونڈو اور دنیا و آخرت حق تعالیٰ سے طلب کرو ،جب بندہ نماز پڑھ کر دعا نہ کرے تو (حق تعالیٰ) اس کی نماز اس کے منہ پر مارتے ہیں ۔‘‘ (تفسیر یعقوب چرخی، ص 157، طبع قدیم ہند) 1.بے دلیل ہے ۔ 2.اہل سنت والجماعت میں سے کوئی بھی اس نظریہ کا حامل نہیں رہا ہے ۔ 3.اس میں نماز جنازہ اور مخصوص ہیئت کا ذکر نہیں ہے ۔ 5.جمہور احناف کے نزدیک نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا درست نہیں ، لہٰذا یہ قول قبول نہیں ۔ دلیل نمبر3 سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إِذَا صَلَّیْتُمْ عَلَی الْمَیِّتِ، فَأَخْلِصُوا لَہُ الدُّعَائَ ۔ ’’جب میت پر جنازہ پڑھیں ، تو اس کے لیے خلوص سے دعا کریں ۔‘‘ (سنن أبي داوٗد : 3199، سنن ابن ماجہ : 1497، السّنن الکبرٰی للبیہقي : 4/40، وسندہٗ حسنٌٌ) اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (3076،3077) نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے، اس کا راوی محمد بن اسحاق صاحب مغازی جمہور کے نزدیک ’’حسن الحدیث‘‘ ہے، صحیح ابن |