ہشتم:.....دم سے قبل، پڑھتے وقت اور بعد میں پھونکنے کا جواز:
دم پڑھنے سے قبل، پڑھنے کے ساتھ اور بعد میں پھونک مارنی چاہیے۔ اس کی دلیل بذیل نصوص سے معلوم ہوتی ہے:
۱۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں جمع کرکے ان میں پھونک مارتے؛ پھر ان میں سورتیں .....مذکورہ بالا .....پڑھ کردوبارہ پھونک مارتے۔[1] اس حدیث میں سورتیں پڑھنے سے قبل پھونک مارنے کی دلیل ہے۔
۲۔ ایک دوسری روایت میں ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں جمع کرکے ان میں پھونک مارتے؛ پھر ان میں ﴿ قل ھو اللّٰه أحد﴾ اور معوذتین .....پڑھ کر پھونک مارتے۔[2]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : مراد یہ ہے کہ یہ سورتیں پڑھتے اور پڑھنے کے دوران پھونک مارتے۔‘‘[3]
۳۔ جیسا کہ اس پاگل کے قصہ میں بھی آیا ہے جس پر ایک صحابی نے دم کیا تھا۔ راوی کہتا ہے : ’’ آپ نے سورت فاتحہ پڑھ پڑھ کر تین دن تک صبح و شام اسے دم کیا ۔ جب سورت فاتحہ ختم ہوتی تو آپ اپنا لعاب جمع کرکے اس پر
|