(3) تعامل امت: امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ قیس بن مسلم نے ابوجعفر سے روایت کی کہ مدینہ میں کوئی ایسا مہاجر نہ تھا جوتہائی اور چوتھائی پر کاشت کاری نہ کرتا ہو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ بن مالک اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر بن عبدالعزیز ، حضرت قاسم، حضرت عرو، اولاد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اولاد حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور اولاد حضرت علی رضی اللہ عنہ سب نے کھیتی باڑی کی۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے لوگوں سے اس شرط پر کام کرایا کہ اگر حضرت عمررضی اللہ عنہ بیج دیں تو پیداوار میں آدھا حصہ لیں گے اور اگر وہ خود اپنی تخم ریزی کریں تو اتنا لیں گے۔‘‘(بخاری۔ کتاب ماجاء فی الحرث والمز ارعۃ باب المزارعۃ بالشرط ونحوہ) (4) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما (جو بعد میں عدم جواز مزارعت کے قائل ہوگئے تھے) کاتعام امت کے متعلق اعتراف۔ نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ عہد نبوی، عہد صدیقی، فاروقی، عہد عثمانی اور خلافت معاویہ میں اپنی مزروعہ زمینیں کرایہ پر دیا کرتے تھے یہاں تک کہ خلافت معاویہ کے آخر میں انہیں روایات پہنچی کہ رافع رضی اللہ عنہ بن خدیج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی ممانعت بیان کرتے ہیں ۔ وہ ان کے پاس گئے ۔ میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے رافع رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو رافع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ یہ سن کر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |