5۔ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےمجھے اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فلاں فلاں قطعہ زمین عطا کیا۔( فقہ السنۃ لسیدسابق ج3۔صفحہ172) 6۔ عمر رضی اللہ عنہ بن دینار کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو قطعۂ زمین عطا کیا۔(حوالہ ایضا) 7۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ بن حارث مزنی کو معاوت القبلیہ (مکہ اور مدینہ کے درمیان) کی اونچی زمین عطا کی۔ (حوالہ ایضاً) 8۔ عبداللہ بن حسن کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی درخواست پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو منیع کا علاقہ عطا کیا تھا۔ (کتاب الاموال بحوالہ مسئلہ ملکیت زمین صفحہ 46) 9۔ نافع رضی اللہ عنہ بن حارث بن کلدہ کی درخواست پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بصرہ کی خراجی زمین کا قطعہ عطا فرمایا۔(حوالہ ایضاً) 10۔ موسیٰ بن طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ ، خباب بن ارت رضی اللہ عنہ ، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ اور سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کو زمینیں عطا کیں۔ (حوالہ ایضاً) البتہ ایسے عطایا کے سلسلہ میں یہ ضرور دیکھنا پڑے گا کہ عطا کرنے والی |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |