کی خدمت میں پیش کردیا۔ اتنےمیں حضرت ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ بھی تھوڑا سا سامان لےکرآپہنچے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےپہلےحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھاکہ کیاکچھ لائےتوعرض کیا’’یارسول اللہ!جوکچھ بھی گھرمیں موجود تھا اس کاآدھالےآیاہوآدھاگھرچھوڑآیا ہوں۔،، پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ سےپوچھاکہ کیالائے؟انہوں نےعرض کیا’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھرکاساراکاساراسامان اورمال لےآیاہوں۔ گھرمیں صرف اللہ اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کانام چھوڑآیاہوں۔،، اس طرح حضرت ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ اس دن بھی حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ سےبازی لےگئے۔ جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ ہوئےتوبیت المال سےصرف2درہم روزانہ وظیفہ لیناشروع کیا جس سےآپ رضی اللہ تعالی عنہ کاگزارہ نہایت تنگی سےہوتاتھا۔حضرت ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کاوظیفہ مقررکرنےوالی تین اشخاص پرمشتمل کمیٹی تھی جس نےایک متوسط گھرانےکےخرچ کےمطابق وظیفہ مقررکیاتھالیکن حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ نےاپناوظیفہ خودمقررکیااورسوسائٹی کےایک غریب ترین آدمی کےمطابق یہ وظیفہ مقررکیا(یعنی صرف سات سوتیس درہم سالانہ یاحضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کاوظیفہ کاتقریباچھٹاحصہ)جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ کوزیادہ وظیفہ لینےکےمتعلق کہاجاتاتوآپ رضی اللہ تعالی عنہ فرمادیتےکہ’’مسلمانوں کےمال میں میرااتنا ہی حق ہےجتنایتیم کےمال میں ولی کاہوتاہے۔،، (کنز العمال ج.2.صفحہ 330) آپ رضی اللہ تعالی عنہ کےدورخلافت میں اسلامی سلطنت میں چارگنا |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |