ترجمہ: ’’ سب لوگوں میں ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا احسان مال اور صحبت کے لحاظ سے مجھ پر زیادہ ہے۔‘‘ ایک اور حدیث کے الفاظ یہ ہیں: «مانفعنى مال كما نفعنى مال ابي بكر» (کنزالعمال ج6 صفحہ 312) ترجمہ: ’’ ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے مال کے علاوہ کوئی مال میرے لیے اتنا مفید ثابت نہیں ہوا۔‘‘ جب آپ رضی اللہ عنہ خلیفہ منتخب ہوئے تو دوسرے دن کپڑے کی گٹھر کندھوں پر اٹھائے اسے فروخت کرنے نکلے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو کہا: کہ آپ رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں کے کاموں پر توجہ دینا چاہیے۔‘‘ آپ رضی للہ عنہ نے فرمایا۔’’ پھر بچوں کو کہاں سے کھلاؤں گا؟ ‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ’’ چلو ابوعبیدہ بن ابی الجراح رضی اللہ عنہ کے پاس چلتے ہیں (ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہی اس وقت بیت المال کے خزانچی تھے)‘‘ چنانچہ تینوں صحابہ نے مل کر خلیفہ المسلمین کا وظیفہ مقررکیا وہ ایک متوسط درجہ کے فرد کے اخراجات کا تخمینہ لگا کر چار ہزار درہم سالانہ طے کیا۔ خلیفہ بننے کے بعد آپ رضی اللہ عنہ کی آمدنی یہی وظیفہ تھا جبکہ انفاق فی سبیل اللہ کی عادت پہلے سے موجود تھی۔ جب کوئی حاجت مند آتا اور آپ رضی اللہ عنہ کےپاس دینے کو کچھ نہ ہوتا تو بیت المال سے قرض لے کر حاجت مند کو دے دیتے۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ کے دوسالہ دور خلافت میں آپ رضی اللہ عنہ |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |