واپس آئے تو اگلے دن صبح کی نماز میں معمول سے زیادہ لوگ شریک ہوئے اور سلام پھیرتے ہی (حسن طلب کے طورپر) آپ کے سامنے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بات سمجھ کر مسکرادئے اور فرمایا تم خوش ہو جاؤ اور خوشی کی امید رکھو (یعنی تم کو ضرور روپیہ ملے گا) پھر فرمایا: «فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمْ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ» (بخاری۔ کتاب الرقاق۔ باب ما یحذر.......) ترجمہ: "خدا کی قسم مجھ کو تمہاری محتاجی کا کچھ ڈر نہیں ہے۔ بلکہ مجھ کو تو یہ ڈر ہے کہ تم پر سامان زیست کی یوں فراوانی ہو جائے جیسے کہ اگلے لوگوں پر ہوئی اور تم بھی اسی طرح دنیا کے پیچھے پڑجاؤ جس طرح وہ پڑ گئے اور یہ مال کی کشادگی تمہیں آخرت سے اسی طرح غافل نہ کردے جس طرح ان لوگوں کو کیا تھا۔" 2: پھر ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: «وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي وَلَكِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا» (بخاری۔ حوالہ ایضاً) ترجمہ: "خدا کی قسم! مجھے یہ ڈر نہیں کہ تم میرے بعد شرک کرنے لگ جاؤ گے بلکہ میں تو اس بات سے ڈرتا ہوں کہ کہیں دنیا میں ہی دل نہ لگا بیٹھو۔" 3: اور ایک دفعہ یوں فرمایا: «إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةً وَفِتْنَةُ أُمَّتِي الْمَالُ» |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |