رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقعہ پر آپ کو اپنا حواری قرار دیا۔ (بخاری، کتاب المناقب، باب مناقب الزبیر بن العوام) اور ایک دوسرے موقعہ پر آپ کے جذبہ جانثاری کو ’فداک ابی و امی‘ ( آپ پر میرے ماں باپ قربان) کے خطاب سے نوازا تھا (حوالہ ایضا) حضرت عمر رضی اللہ عنہ بوقت وفات خلیفہ کے انتخاب کےلیے جن چھ اشخاص کو نامزد کیا تھا ان میں سے ایک آپ بھی تھے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے۔ دور عثمانی میں ایک دفعہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے سامنے استخلاف کے سلسلہ میں حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا نام آیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’واللہ زبیر بن عوام سب لوگوں سے بہتر ہیں۔‘‘ ( بخاری حوالہ ایضا) آپ ہی کے صاحبزادے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے امیر معاویہ کے بعد حجاز علاقہ پر سات برس تک بطور خلیفۃ المسلمین حکومت کی۔ آپ تاجر بھی تھے اور زمیندار بھی۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے آپ کو خیبر کے نخلستانوں میں سے ایک نخلستان عطا ٰکیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی بروایت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کو ایک بہت بڑا قطعہ ارض عطا فرمایا تھا۔ (بخاری، ابوداؤد، احمد) آپ رضی اللہ عنہ کا اپنا بیان ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے جس کام میں بھی ہاتھ ڈالا اس میں کبھی نقصان نہ ہوا۔ آپ کا ایک مکان کوفہ میں ایک مصر میں، دو بصرہ میں اور گیارہ مکان مدینہ میں تھے اور باغات بھی بہت تھے۔ ( بخاری، کتاب الجهاد والسير، باب بركة الغازي في ماله... ) |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |