کرائے کے سلسلہ میں اکثر لوگوں کی چہ مگوئیاں سنیں تو فرمایا: سبحان اللہ ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا تھا کہ تمہارا کوئی شخص اپنے بھائی کو کرائے کے بجائے مفت زمین کیوں نہیں دیدیتا (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو احسان کی ترغیب دینا چاہتے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمیں کرایہ پر دینے سے منع نہیں فرمایا تھا۔‘‘ اسی مضمون سے ملتی جلتی روایت ترمذی میں اسی طرح ہے۔ (عن ابن عباس ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم لم یحرم المزارعة ولکن امران یرفق بعضہم ببعض) (رواہ الترمذی وصححه) ترجمہ: ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتی کو بٹائی پر دینے کو حرام نہیں کیا۔ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ضرور حکم فرمایا ہے کہ ایک شخص دوسرے سےنرمی کا برتاؤ کرے۔‘‘ گویا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ عدم جواز مزارعت کی تمام روایات میں مذکورہ نہی کونہی تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ کی اس تطبیق کو امت کی اکثریت نے قبول کرلیا۔آپ رضی اللہ عنہ کے مایہ ناز شاگرد اور نامور فقیہ حضرت طاؤس رحمہ اللہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی اسی تطبیق کو قبول کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: ’’حضرت عمروبن دینار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤس رحمہ اللہ سے کہا ’’کاش !تم کھیتی کو بٹائی پر دینا چھوڑ دو کیونکہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتی کو بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ حضرت طاؤس کہنے لگے کہ ’’لوگوں میں |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |