Maktaba Wahhabi

76 - 112
درج ذیل ہیں: ۱: یہ بات بطور مثال بیان کی گئی ہے اور معنی یہ ہے، کہ وہ میری طاعت اور فرمانبرداری اسی طرح پسند کرتا ہے، جس طرح کہ اپنے ان اعضاء کو پسند کرتا ہے۔ ب: وہ کلیتہً میرے ہی ساتھ مشغول رہتا ہے، وہ اپنے کان کو وہ ہی سناتا ہے، جو مجھے خوش کرتا ہے، اور اپنی آنکھ سے صرف وہ دیکھتا ہے، جس کا میں نے حکم دیا ہے۔ ج: میں اس کے مقاصد کو [اتنی آسانی کے ساتھ] اس کے لیے پورا کرتا ہوں، گویا کہ وہ [خود ہی] اپنے کان اور آنکھ کے ساتھ انہیں پورا کررہا ہے۔ د: میں اس طرح اس کا مددگار بن جاتا ہوں، جس طرح کہ اس کے کان، آنکھ اور قدم دشمن کے مقابلے میں اس کی معاونت کرتے ہیں۔ ہ: اس میں مضاف محذوف ہے اور مراد یہ ہے، کہ میں اس کے کان کا محافظ بن جاتا ہوں، پھر وہ اس کے ساتھ صرف حلال چیزیں سنتا ہے اور اسی طرح اس کی آنکھ کا محافظ بن جاتا ہوں۔ وعلی ھذا القیاس۔ و: [سمع] سے مراد [مسموع] ہے، کیونکہ بسا اوقات مصدر مفعول کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اور معنی یہ ہے، کہ وہ صرف میرا ذکر ہی سنتا ہے، میری کتاب ہی کی تلاوت اس کے لیے باعث لذت ہوتی ہے، وہ میرے ساتھ سرگوشیوں ہی سے مانوس ہوتا ہے، وہ صرف میری بادشاہت کے عجائب ہی میں غور و فکر کرتا ہے۔ وہ اپنا ہاتھ صرف اسی طرف بڑھاتا ہے، جس میں میری خوشنودی ہوتی ہے، اور اسی طرح اپنا قدم۔ ز: علامہ خطابی نے لکھا ہے، کہ شاید مراد یہ ہو، کہ اس کی دعائیں بارگاہِ الٰہی میں جلد شرف قبولیت حاصل کرتی ہیں، کیونکہ انسان کی ساری کدوکاوش انہی اعضاء کے ساتھ ہوتی ہے۔ [1] مذکورہ تمام معانی عمدہ ہیں اور اللہ کریم کے لیے اپنے محبوب بندے کے لیے ان سب کا جمع کرنا کچھ مشکل نہیں۔ وَمَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیْزٍ۔
Flag Counter