Maktaba Wahhabi

86 - 112
(۱۰) دشمنوں کے مکر سے بچاؤ برکات تقویٰ میں سے ایک انتہائی قیمتی بات یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اہل تقویٰ کے لیے دشمنوں کے مکر و فریب سے بچاؤ کے اسباب میں سے بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: {وَإِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُھُمْ شَیْئًا إِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ}[1] [ اور اگر تم صبر اور تقویٰ کے ساتھ رہو، تو ان کا مکر تمہیں ذرا بھی ضرر نہ پہنچا سکے گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کا احاطہ رکھتے ہیں۔] آیت کریمہ میں بیان کردہ حقیقت کی مزید وضاحت کی خاطر توفیق الٰہی سے ذیل میں چار مفسرین کے اقوال پیش کیے جا رہے ہیں: ۱: علامہ زمخشری نے لکھا ہے: ’’ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تعلیم و توجیہ ہے، کہ دشمن کے مکر کے خلاف صبر اور تقویٰ کے ساتھ مدد طلب کی جائے۔ ‘‘[2] ۲: علامہ رازی نے تحریر کیا ہے: آیت کا معنی یہ ہے، کہ جس کسی نے اوامر الٰہیہ کی ادائیگی پر صبر کیا اور اللہ تعالیٰ کی ممنوعہ باتوں سے دور رہا، تو وہ اللہ کی حفاظت میں آجاتا ہے اور پھر اس کو کافروں کا مکر اور حیلہ بازوں کی حیلہ سازیاں نقصان نہیں پہنچاسکتی۔ اصل حقیقت یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو اپنی بندگی کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ پس جو شخص اس سلسلے میں بندگی کے عہد کو پورا کرے، تو اللہ تعالیٰ کے شایان شان نہیں، کہ وہ ایسے شخص کو آفات اور خوف ناک باتوں سے محفوظ نہ کریں اور بطور رب اپنے عہد کو پورا نہ فرمائیں۔ اسی حقیقت کی طرف ارشادِ باری تعالیٰ میں اشارہ ہے: {وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا ، وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ} [3] [ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے چھٹکارا کی صورت
Flag Counter