Maktaba Wahhabi

94 - 112
[ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے ہر کام میں آسانی فرمادیں گے۔] مفسرین نے اس آسانی کی متعدد صورتیں بیان کی ہیں، جن میں سے تین درج ذیل ہیں: ۱: تقویٰ اختیار کرنے میں جو مشقت اور تنگی درپیش آتی ہے، اللہ تعالیٰ اس کو آسانی سے تبدیل فرمادیتے ہیں۔ شیخ ابن عاشور تحریر کرتے ہیں: مقصود یہ ہے، کہ مردوں اور عورتوں کو اس مقام پر بیان کردہ احکام کو مضبوطی سے تھامنے کی نصیحت کی گئی ہے، کیونکہ جو کوئی حکمِ الٰہی کی تعمیل کرتے ہوئے پیش آمدہ مشقت پر صبر کرے گا، وہ متقی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کو لاحق ہونے والی تنگی کو آسانی سے بدل دیں گے۔ [1] ۲: اللہ تعالیٰ اس کے کام میں آسانی، اور اس کے لیے دیگر اعمال صالحہ کا کرنا آسان فرمادیں گے۔ اس سلسلے میں قاضی ابو سعود نے تحریر کیا ہے: ’’ یعنی وہ اس کے معاملے کو آسان کردیں گے اور اس کو توفیق خیر عطا فرمائیں گے۔ ‘‘[2] ۳: اللہ تعالیٰ اس کے دنیا و آخرت کے کاموں کو آسان فرمادیں گے۔ حافظ ابن جوزی رقم طراز ہیں: ’’ اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا و آخرت کے کاموں کو سہل فرمادیں گے۔ ‘‘[3] اللہ اکبر! متقی لوگوں کا اجر و ثواب کس قدر عظیم الشان ہے! اے اللہ کریم! ہم ناکاروں کو اس سے محروم نہ فرمانا۔ آمین یا ذالجلال والإکرام۔ (۱۵) قابل تعریف انجام کار اس کائنات میں سنت الٰہیہ ہے، کہ قابل تعریف اور بہترین انجام صرف تقویٰ والے لوگوں کے لیے ہے، اس حقیقت کو متعدد آیات کریمہ میں بیان کیا گیا ہے۔ ان میں سے چند ایک کے حوالے سے ذیل میں گفتگو ملاحظہ فرمائیے:
Flag Counter