Maktaba Wahhabi

88 - 112
ا: ارشادِ رب العالمین ہے: {وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا، وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ}[1] [ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے، وہ اس کے لیے نجات کی شکل نکال دیتا ہے اور وہ اس کو ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے، جہاں اس کا گمان بھی نہ ہو۔] {یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا} کی تفسیر : علمائے امت نے اس ارشادِ ربانی کے معنی کو خوب واضح کیا ہے۔ ذیل میں چند ایک کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ۱: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ہے: ’’ اللہ تعالیٰ اس کو دنیا و آخرت کے ہر دکھ سے نجات عطا فرمادیتے ہیں۔ ‘‘ ۲: ابو العالیہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے: ’’ اس کے لیے اللہ تعالیٰ ہر سختی سے نکلنے کی راہ پیدا فرمادیتے ہیں۔ ‘‘ ۳: ربیع بن خیثم بیان کرتے ہیں: ’’ اللہ تعالیٰ اس کو ہر اس چیز سے، جو لوگوں کے لیے تنگی کا سبب بنتی ہے، چھٹکارا دے دیتے ہیں۔ ‘‘[2] ۴: قاضی ابو سعود تحریر کرتے ہیں: اللہ تعالیٰ اس کے لیے زوجین کے درمیان پیدا ہونے والے غموں، مشکلات میں پھنسنے اور آنے والے دکھوں سے نجات کی صورت پیدا فرمادیتے ہیں۔ اور یہ بھی ممکن ہے، کہ ایک عام ضابطہ کے طور پر بات بیان کی گئی ہو۔ اور معنی یہ ہو، کہ جو شخص کسی بھی کام کے کرنے، نہ کرنے میں اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا و آخرت کے غموں سے چھٹکارے اور نجات کی صورت پیدا فرمادیں گے۔ [3] ۵: شیخ سعدی لکھتے ہیں: آیت اگرچہ طلاق اور رجوع کے ضمن میں وارد ہوئی ہے، لیکن مقصود عمومی معنی ہے۔ سوہروہ شخص جو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے اور اپنے تمام احوال میں رضائے الٰہی
Flag Counter