Maktaba Wahhabi

80 - 112
سے بلاد اسلامیہ پر اپنا تسلط جمالیا۔ معاملہ اس سے پہلے اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے۔ پھر جب بھی کوئی مسلمان بادشاہ اٹھا اور اس نے اوامر الٰہیہ کی اطاعت کی اور اللہ تعالیٰ پر توکل کیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنے سے اس کے تعلق کے بقدر فتوحات عطافرمائیں اور اس کو اسی کے بقدر دشمنوں سے اسلامی علاقے واپس کروادیے۔ اللہ تعالیٰ ہی سے سوال اور امید ہے، کہ دشمن کافروں کی پیشانیاں مسلمانوں کے قبضہ میں کردیں اور ہر جگہ ان کا پلڑا بھاری فرمائیں۔ إِنَّہٗ جَوادٌ کَرِیْمٌ۔ [1] شیخ سعدی نے تحریر کیا ہے:’’ {وَاعْلَمُوْا أَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ} یعنی: تمہارے پاس اس بات کا علم ہونا چاہیے، کہ اللہ تعالیٰ کی مدد تقویٰ کے بقدر ہوتی ہے، پس اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کو لازم کرو، وہ تمہاری اعانت فرمائیں گے اور دشمن کے خلاف تمہاری مدد فرمائیں گے۔‘‘ [2] ج: ارشادِ ربانی ہے: {إِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِیْنَ ھُمْ مُّحْسِنُوْنَ} [3] [ یقینا اللہ تعالیٰ متقی اور نیکی کرنے والے لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں] ۔ حافظ ابن کثیر نے اس کی تفسیر میں لکھاہے: ’’ سو یہی وہ لوگ ہیں، کہ اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت فرماتے ہیں، ان کی نگہداشت کرتے ہیں اور ان کے دشمنوں اور مخالفین کے مقابلے میں ان کی نصرت، تائید اور مدد فرماتے ہیں۔ ‘‘[4] (۶) تقویٰ کا رحمت خاصہ پانے والوں کی صفات میں سے ہونا تقویٰ کی عظیم القدر برکات میں سے ایک یہ ہے، کہ یہ ان لوگوں کی صفات میں سے ہے، جن کے لیے اللہ کریم نے رحمت خاصہ مقرر فرما رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {وَرَحْمَتِيْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ فَسَأَکْتُبُھَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَالَّذِیْنَ
Flag Counter