Maktaba Wahhabi

55 - 112
فرمانا ، کہ{ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ}[کہ وہ متقیوں کے لیے ہدایت ہے] اس بات پر دلالت کناں ہے، کہ متقی ہی لوگ ہیں، جو شخص متقی نہ ہو گا ، گویا کہ وہ انسان ہی نہیں۔ [1] ۳: علامہ خازن رقم طراز ہیں:’’متقی لوگوں کی تکریم کی خاطر انہیں نصیحت حاصل کرنے کے ساتھ خاص کیا گیا، کیونکہ تقویٰ شان و عظمت والا مقام ہے، اور تقویٰ والے ہی ہدایت سے نفع پاتے ہیں۔اگر متقی لوگوں کے مقام و مرتبہ کے متعلق {ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْن} کے سوا اور کچھ نہ بھی ہوتا ، تو یہی کافی تھی۔‘‘ [2] ۴: قاضی ابو سعود لکھتے ہیں:{ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْن} یعنی جو لوگ حال یا مستقبل میں تقویٰ سے متصف ہوں گے، ہدایت کو ان کے ساتھ اس لیے خاص کیا گیا ہے ، کیونکہ وہ ہی قرآن کریم کے نور سے منور ہوتے ہیں اور اس کی برکات سے فیض یاب ہوتے ہیں، اگرچہ اصل میں تو مؤمن و کافر سب کے لیے اس میں خیر و برکت موجود تھی۔ اسی حقیقت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {ھُدًی لِّلنَّاسِ} [لوگوں کے لیے ہدایت ہے] [3] (۱۰) بہترین زادِ راہ تقویٰ تقویٰ کی عظمت پر دلالت کناں باتوں میں سے ایک یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو بہترین زادِ راہ قرار دیا ہے۔ ارشادِ رب العالمین ہے: {وَ تَزَوَّدُوْا فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰی وَاتَّقُوْنِ یٰٓاُولِی الْأَلْبَابِ} [4] [اور زادِ راہ لو، بلاشبہ بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے۔ اور اے عقل مندو! میرا تقویٰ اختیار کرو۔] آیت شریفہ میں بیان کردہ بات اچھی طرح سمجھنے کے لیے ذیل میں تین مفسرین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے:
Flag Counter