Maktaba Wahhabi

110 - 112
’’اے میرے چھوٹے بیٹے! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، اور اچھی طرح سمجھ لو ، کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لانے اور ہر قسم کی تقدیر، خواہ وہ خیر کی ہو یا شر کی ، کے ساتھ ایمان لائے بغیر، متقی نہیں بن سکتے۔ بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’یقینا اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا فرمایا اور اس کو فرمایا: ’’لکھو۔‘‘ اس نے عرض کیا: ’’میں کیا تحریر کروں؟‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’تقدیر لکھو، جو ہو چکا اور جو ابد تک ہو گا[سب کچھ تحریر کرو]۔‘‘ (۴) راہِ ہدایت پر آنا اللہ عزوجل کی اپنے بندوں پر یہ عنایت ہے ، کہ جو کوئی راہِ ہدایت پر آئے ، وہ اس کو مزید ہدایت عطا فرماتے ہیں اور نعمت تقویٰ سے نوازتے ہیں۔ اللہ جل جلالہ نے خود ارشاد فرمایا: {وَالَّذِیْنَ اہْتَدَوْا زَادَہُمْ ہُدًی وَّاٰتَاہُمْ تَقْوَاہُمْ[1] [اور جو لوگ راہِ ہدایت پر آئے ، اللہ تعالیٰ انہیں اور زیادہ ہدایت دیتے ہیں اور انہیں ان کے تقویٰ کی توفیق عطا فرماتے ہیں۔] علامہ شوکانی اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں:{وَالَّذِیْنَ اہْتَدَوْا زَادَہُمْ ہُدًی} یعنی جو لوگ راہِ خیر کی ہدایت پا کر اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لاتے ہیں اور ان کے احکامات بجا لاتے ہیں ، تو وہ انہیں مزید ہدایت کی توفیق عطا فرماتے ہیں {وَاٰتَاہُمْ تَقْوَاہُمْ} اور انہیں تقویٰ سے نوازتے ہیں اور اس کو اختیار کرنے میں ان کی اعانت فرماتے ہیں۔ [2] (۵) سبیل اللہ کی اتباع اور دیگر راہوں کو چھوڑنا اللہ تعالیٰ کے اٹل اور قطعی ضابطوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ جو شخص ان کی راہ کی اتباع کرے اور
Flag Counter