Maktaba Wahhabi

54 - 112
(۹) ہدایت کا متقیوں کے ساتھ خاص ہونا تقویٰ کی قدرو منزلت کو نمایاں کرنے والی ایک بات یہ ہے ، کہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت کو اہل تقویٰ کے ساتھ مختص فرمادیا ہے ۔ اس پر دلالت کناں باتوں میں سے ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْہ ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ} [1] [اس کتاب میں کوئی شک نہیں، متقیوں کے لیے ہدایت ہے۔] اہل تقویٰ کے ساتھ ہدایت کی تخصیص ان کی قدرو منزلت اور شان و عظمت کو خوب اُجاگر کرتی ہے۔ اس حقیقت کو حضرات مفسرین رحمہم اللہ تعالیٰ نے بڑی عمدگی سے واضح کیا ہے۔ ذیل میں ان میں سے چار کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ۱: علامہ قرطبی نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے: اگرچہ قرآن کریم تمام مخلوق کے لیے ہدایت ہے ، لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشاد عالی {ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ} میں متقیوں کی تکریم کرتے ہوئے، انہیں ہدایت کے ساتھ خاص فرمایا ہے ، کیونکہ وہ ایمان لائے اور جو کچھ اس [ قرآن کریم] میں ہے ، انہوں نے اس کی تصدیق کی۔ ابو روق سے روایت کی گئی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ اللہ تعالیٰ نے متقیوں کی عزت افزائی فرماتے ہوئے {ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ} فرمایا۔ یعنی ان کی تکریم و تعظیم کرتے ہوئے اور ان کی فضیلت کو بیان کرنے کی غرض سے ہدایت کو ان کی طرف منسوب فرمایا۔ [2] ۲: علامہ رازی نے قلم بند کیا ہے: اگر ارشادِ تعالیٰ: {ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ} میں متقی لوگوں کی فضیلت کے متعلق موجود بات کے علاوہ اور کوئی بات نہ بھی ہوتی، تو ان کے لیے یہ بات ہی کافی تھی ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشادِ عالیٰ: {شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنْزِلَ فِیْہِ الْقُراٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ}[3] میں یہ بات بیان فرمائی، کہ قرآن لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ اور اس مقام پر یہ
Flag Counter