Maktaba Wahhabi

66 - 112
{یٰنِسَآئَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ کَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ إِنِ اتَّقَیْتُنَّ }[1] [اے نبی کی بیویو! اگر تم تقویٰ اختیار کرو، تو تم کسی عام عورت کی طرح نہیں] علامہ شوکانی نے اپنی تفسیر میں تحریر کیا ہے: {إِنِ اتَّقَیْتُنَّ} اللہ سبحانہ نے بیان فرمایا، کہ انہیں یہ مقام و مرتبہ مضبوطی سے تقویٰ اختیار کرنے سے حاصل ہوگا، صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت سے نہیں ملے گا۔ اور الحمدللہ انہوں نے خوب عمدگی سے تقویٰ اختیار کیا، ایمان خالص کی نعمت سے بہرور ہوئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اور آپ کے انتقال کے بعد آپ کے طریقہ پر کاربند رہیں۔ [2] متعدد احادیث شریفہ بھی اس حقیقت پر دلالت کناں ہیں۔ انہی میں سے چار درج ذیل ہیں: ا: امام بخاری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ : ’’ قِیْلَ: ’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَنْ أَکْرَمُ النَّاسِ؟ ‘‘ قَالَ: ’’ أَ تْقَاھُمْ ‘‘۔‘‘ عرض کیا گیا: ’’ یا رسول اللہ! ’’ لوگوں میں سے سب سے زیادہ عزت والا کون ہے؟ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ان میں سے سب سے زیادہ متقی۔ ‘‘ [3] امام ابن حبان نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْبِیَانِ بِأَنَّ مَنْ اتَّقَی اللّٰہَ مِمَّا حَرَّمَ عَلَیْہِ کَانَ ھُوَ الْکَرِیْمُ دُوْنَ الْنَسِیْبِ الَّذِيْ یُقَارِفُ مَا حُظِرَ عَلَیْہِ۔] [4] [ اس بات کا بیان، کہ ممنوعہ کاموں کے ارتکاب کرنے والے حسب و نسب والے شخص کی بجائے حرام کردہ چیزوں کو اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کی بنا پر چھوڑنے والا محترم ہے] ب: امام احمد نے ابو نضرہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا، کہ ایام تشریق کے درمیانی دن [5] میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سننے والے شخص نے انہیں بتلایا، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter