Maktaba Wahhabi

52 - 112
علامہ شوکانی نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے: جملہ [بلاشبہ نماز بے حیائی اور بُرائی سے روکتی ہے] کے ساتھ پہلے بیان کردہ حکم [ نماز کو قائم کیجیے] کی علت بیان کی گئی ہے ، یعنی نماز اس کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے روکتی ہے اور دور کر دیتی ہے، اور نماز کے روکنے سے مراد یہ ہے ، کہ نماز کا ادا کرنا نافرمانیوں سے رُکنے کا سبب بن جاتا ہے، اور یہاں نماز سے فرضی نمازیں مراد ہیں۔[1] شیخ ابن عاشور نے تحریر کیا ہے :اور انہیں [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ] نماز کا حکم دیا گیا ہے ، کیونکہ نماز عظیم عمل ہے اور یہ حکم اُمت کو بھی شامل ہے۔ اقامت نماز کے حکم کی غایت اس بات کی طرف اشارہ کر کے بیان کی گئی ہے ، کہ اس کی بنا پر نفس کی اصلاح ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِ} یعنی نماز میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کے خلاف روک ٹوک ہے۔ [2] بعض سلف صالحین نے بھی اسی بات کو بیان کیاہے۔ ذیل میں توفیق الٰہی سے ان میں سے چار کے اقو ال پیش کیے جارہے ہیں: ۱: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: ’’ارشاد تعالیٰ {اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِ} [اس میں]وہ[اللہ تعالیٰ] فرماتے ہیں، کہ نماز میں نافرمانیوں کے خلاف روک اور ڈانٹ ہے۔[3] انہوں نے یہ بھی بیان فرمایا: ’’جس شخص کی نماز اس کو بے حیائی اور بُرائی سے نہیں روکتی، تو وہ اپنی نماز کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دوری ہی میں بڑھتا ہے۔‘‘ [4] ۲: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جس شخص کی نماز اس کو نیکی کا حکم نہیں دیتی ، اور اس کو بُرائی سے نہیں روکتی ،وہ اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دُوری ہی میں بڑھتا ہے۔‘‘ [5] ۳: حضرت قتادہ نے بیان کیا:’’جس شخص کی نماز اس کو بے حیائی اور بُرائی سے منع نہیں کرتی ، وہ اس
Flag Counter