Maktaba Wahhabi

180 - 194
طلباء کے نوٹس: استاذ کو چاہیے کہ وہ طلباء کوپہلے مجموعہ میں موجود حروف ِمدہ اور ان کے مقامات کی طرف متوجہ کرے یہاں تک کہ انہیں یہ واضح ہو جائے کہ وصل اور وقف دونوں حالتوں میں مد ہے، چاہے رسم الخط اور الفاظ دونوں میں موجود ہو یا رسم الخط کے علاوہ صرف الفاظ میں ثابت ہو۔اس کی مثالیں ﴿ عُقْبَاہَا﴾ میں باء کے بعد الف اور ﴿فَالْمُغِیْرَاتِ صُبْحاً﴾ میں راء کے بعد الف ہیں۔اس سے طلباء کو یہ معلوم ہو گا کہ پہلی قسم میں مد ہر صورت میں قائم رہتی ہے۔ اس کے بعد استاذ کو چاہیے کہ بحث کا رخ اس کے متعلقات کی طرف پھیر دے یعنی طلباء کو سورتوں کے شروع میں موجود حروف کی مد کی مشق کروائے۔ یہ حروف پانچ ہیں جنہیں ’’حی طہر‘‘ میں جمع کیا گیا ہے۔ استاذ اس کے بعد سورتوں کے شروع میں موجود حروف کو بلیک بورڈ پر لکھے: ﴿حٰمٓ﴾ ﴿طٰہٰ﴾ ﴿الٰرٓ﴾ ﴿یٰسٓ﴾ استاذ ان سورتوں کے شروع کے الفاظ کی تلاوت کرے تا کہ طلباء کو یہ واضح ہو کہ حاء، طاء، ہاء، یاء اور راء میں دو حرکات کے برابر مد ہو گی۔ ان الفاظ کے دو حروف پر مشتمل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان میں دوسرا حرف، حرفِ مد ہے۔ استاذ کو چاہیے کہ وہ ان حروف کا تلفظ یوں ادا کرے: حا، یا، طا، ھا اور را۔ اس کے بعد استاذ دوسرے مجموعہ کی طرف متوجہ ہو اور آیات کی تلاوت وصل کے ساتھ کرے۔پھر انہی آیات کی تلاوت وقف کے ساتھ دہرائے۔ اس طرح استاذ دونوں قسم کی تلاوت کے مابین فرق کو طلباء کے سامنے رکھے تا کہ انہیں معلوم ہو کہ حالت ِوصل میں مفتوح تنوین برقرار رہے گی جبکہ حالت ِوقف میں یہ تنوین دو حرکات کے برابر الف ساکن میں تبدیل ہو جائے گی۔ استاذ اپنے طلباء کو یہ بھی بتلائے کہ اسے مد ِعوض بھی کہتے ہیں کہ یہ تنوین کے بدلے میں لائی گئی ہے۔ اس کے بعد استاذ اس سے متعلقہ بحث کی طرف طلباء کو متوجہ کرے اور قرآن
Flag Counter