Maktaba Wahhabi

114 - 194
جائے کہ طلباء اس میں موجود تجوید کے احکامات کی نشاندہی کریں۔ قیاسی طریقہ: اس طریق کار سے مراد کل سے جزء کی طرف آنا ہے کہ پہلے تجوید کاکوئی قاعدہ یا حکم یا تعریف بتلا دی جائے اور پھر اس کی مثالیں بیان کی جائیں۔اس میں مدرس پہلے کوئی قاعدہ یا حکم وغیرہ بیان کرتا ہے، پھر مثالوں سے اس ضابطے کی شرح کرتا ہے اور یہ واضح کرتا ہے کہ یہ مثالیں اس قاعدے کے تحت آتی ہیں۔ یہ طریق کار ابتدائی کلاسز کے طلباء کے لیے درست نہیں ہے، خاص طور اس وقت جبکہ مدرس کا طلباء سے یہ مطالبہ بھی ہو کہ وہ اس قاعدے کی مثالیں اپنی یاداشت سے پیش کریں۔ البتہ یہ طریق کار بڑی کلاسز کے لیے مفید ہے کیونکہ وہاں طلباء کے لیے کسی قاعدے کی مثالیں تلاش کرنے کا کام کسی حد تک ممکن ہوتا ہے جیسا کہ پہلے بھی یہ بات بیان ہو چکی ہے۔ قیاسی طریق کار کے مراحل ۱۔تمہید: اس سے مراد سبق کے موضوع کے لیے طلباء کو ذہناً تیار کرنا، موضوع کی اہمیت اور ضرورت کو نمایاں کرنا تا کہ موضوع کا احاطہ کرنے کے لیے طلباء کے اہتمام اورشوق کو ابھارا جائے۔ ۲۔قاعدہ: مطلوب قاعدے یا ضابطے کو بیان کرنا، اسے بلیک بورڈ پر لکھنا یا پروجیکٹر وغیرہ پر اس کو دکھانا۔ یہ قاعدہ یا ضابطہ ایسے الفاظ یا عبارت کے ساتھ بیان کیا جائے جو جامع ہو، موضوع کے جملہ گوشوں کا احاطہ کر رہی ہو،طلباء کی ذہنی سطح کے مطابق ہواوراس انداز میں مرتب ہوکہ اس طریق کار کے اہداف حاصل ہو سکیں۔ ۳۔تعمیم: اس سے مراد متعلقہ قاعدے یا ضابطے کے جملہ مضامین پر گہری نظر دوڑانا تاکہ اس
Flag Counter