Maktaba Wahhabi

152 - 194
پہلے مرحلہ میں طالب علم کو اظہار شفوی کے بارے اتنا بتلا دینا ہی کافی ہے کہ اخفائے شفوی اور ادغام کے دو حروف کے علاوہ اس کے کل چھبیس حروف ہیں۔اگر میم ساکن کے بعد یہ حروف ہوں گے تو میم ساکن میں اظہار لازم ہو گا۔ استاذطلباء کو بتلائے کہ ان چھبیس حروف میں سے دو حروف الف اور واؤ ایسے ہیں کہ جن میں احتراس ضروری ہے۔ استاذ بلیک بورڈ پر ان دونوں کی مثالیں بھی لکھے اور ان کی تلاوت بھی کرے۔اس کے بعد استاذ طلباء کو بتلائے کہ اگر میم ساکن کے بعد ان دونوں حروف میں سے کوئی ایک حرف ہو تو اس کے اظہار میں تاکید کا سبب کیا ہے؟ اعلی اور تخصص کی کلاسز: بڑی کلاسز کے طلباء کا معاملہ مختلف ہے، انہیں احکام ِتلاوت میں سے ہر حکم کے بارے مکمل اور تفصیلی معلومات ہونی چاہییں۔ استاذ کو چاہیے کہ اپنے طلباء کو تلاش پر لگائے اور انہیں میم ساکن کے مقامات اور ان کے بعد آنے والے حروف سے متنبہ کرے۔اس سے طلباء کے علم میں یہ بات آئے گی کہ میم ساکن کلمہ کے آخر میں آتا ہے اور حرفِ اظہار مابعد کلمے کے شروع میں ہوتاہے۔ پس انہیں یہ واضح ہو جائے گا کہ اظہارِ شفوی کے حروف میم ساکن کے بعد دو طرح سے آتے ہیں۔ ایک تو میم سے علیحدہ کلمہ میں اور دوسرا میم کے ساتھ اسی کلمہ میں۔ پہلی قسم میں آٹھ اور دوسری میں اٹھارہ حروف داخل ہیں۔ استاذ ان حروف کو پردہ سکرین پر ایک ساتھ جمع کر دے تا کہ طلباء کے لیے ان کی پہچان آسان ہو۔ استاذ اپنے طلباء کو یہ بھی بتائے کہ ان حروف کے ساتھ میم میں اظہار کا سبب میم کے مخرج کی ان حروف کے مخارج سے دوری اور صفات کا اختلاف ہے۔ جہاں تک واؤ،فاء اور نون کا معاملہ ہے تو ان میں میم کے ساتھ اظہار کا سبب ذاتی نہیں بلکہ متواتر نقل ہے اور یہی اصل ہے۔پس میم اور واؤ اگرچہ حروفِ متجانسین میں سے ہیں کہ ان کا مخرج ایک ہی ہے لیکن اس کا اعتبار نہ ہو گا۔اور میم اور فاء کے حروفِ متقاربین میں سے ہونے کا بھی اعتبار نہیں ہوگا۔ اسی طرح میم اور نون کے جمیع صفات میں مشترک
Flag Counter