Maktaba Wahhabi

60 - 269
آگے بڑھے اور کہنے لگے: ’’اپنا اسلحہ اتارو۔‘‘ انھوں نے کہا: ’’میں تمھارے پاس خود چل کر نہیں آیا، تم نے دعوت دی تھی۔ اگر اسی حالت میں اندر جانے دیتے ہو تو ٹھیک ہے، ورنہ میں واپس چلا جاتا ہوں۔‘‘ رستم نے کہا: ’’انھیں اندر آنے دو۔‘‘ آپ آئے اور تکیے پر نیزہ رکھ کر اس کی ٹیک لگائی جس کی و جہ سے وہ تکیہ پھٹ گیا۔ اس نے ربعی بن عامر سے پوچھا: ’’تمھارا کیا پیغام ہے؟ آپ نے جواب دیا: ’’اللہ تعالیٰ نے ہمیں بھیجا ہے تا کہ ہم بندوں کو بندوں کی عبادت سے ہٹا کر اللہ کی عبادت پر لگا دیں۔ دنیا کی تنگیوں سے نکال کر آخرت کی وسعت کی طرف تو جہ دلائیں اور باطل ادیان کے ظلم و زیادتی سے اسلام کے عدل کی طرف لے آئیں۔‘‘ غور فرمائیے! ربعی نے کہا: ’’اللہ تعالیٰ نے ہمیں بھیجا ہے۔‘‘ کیسا عظیم جواب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں لوگوں پر حملہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ لوگوں کے دلوں کی دنیا بدل دینے کے لیے بھیجا تھا۔ آپ نے ان کے سامنے منہج اسلام کی چند بنیادی باتیں رکھیں اور کہا کہ صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی جائے۔ بندوں کو بندوں کی غلامی اور خواہشات کی غلامی سے نکالا جائے۔ اسلام کا نظام عدل قائم کیا جائے اور عوام الناس کو منحرف اور گمراہ لوگوں کے جال سے نکالا جائے۔ ایک بدوی (دہقانی) اسلام کا تعارف حاصل کرنے کے لیے آتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر مجلس میں شرکت کرتا ہے اور ہر ہر بات نوٹ کرتا ہے حتی کہ علم و حکمت سے پر ہو جاتا ہے۔ جب غزوۂ خیبر ہوا اور مال غنیمت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حصہ بھی نکالا۔ یہ مسلمانوں کی سواریوں کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اس کا حصہ لے کر آئے تو اس نے کہا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ انھوں نے جواب دیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter