Maktaba Wahhabi

139 - 269
ضمیمہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی سیرت تاریخ میں روشن ستارے کی مانند ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت کو تاریخ میں وہ حیثیت حاصل ہے جو کسی اور عہد یا زمانے کو حاصل نہیں۔ انھوں نے ان شخصیات کے کردار کو خود مدون کیا اور ترتیب دیا جنھوں نے نبوی مدرسے میں قرآنی اصول کے مطابق تربیت حاصل کی تھی۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی جنگی بصیرت اور بہادری نے بہت سے حرب و ضرب کے ماہرین جنگجوؤں کو جنھیں اپنے کارناموں پر فخر تھا، ورطۂ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ مدائن کی فتح اور خاص طور پر دریائے دجلہ کو عبور کرنا، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے ایسے کارنامے ہیں جنھوں نے تاریخ کے اوراق پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ اور یہ ایسا جاری چشمہ ہے جس سے تعلیمی اور جنگی ادارے ہمیشہ فیض یاب ہوتے رہیں گے۔ اسلام کی دعوت سے پہلے یہ عمر رضی اللہ عنہ کون تھے؟ قرآن سننے اور سیکھنے سے قبل عمر رضی اللہ عنہ کس حال میں تھے؟ وہ مکہ کی وادیوں میں خطاب کے اونٹ چرایا کرتے تھے۔ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ دل میں نورِ ایمان آنے سے پہلے کیا تھے؟ ایک عام
Flag Counter