Maktaba Wahhabi

272 - 269
تتمہّ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ان چند بزرگوں میں سے ایک تھے جن کا اسلام کے جھنڈے کو بلند کرنے اور اس کی ہدایت کو پھیلانے میں بہت اہم کردار تھا۔ یقیناً ان کی زندگی ہمت و استقلال کا نمونہ تھی، وہ بڑے بڑے معاملات پر غور کرتے تھے۔ ان کی آواز نہایت مشکل معاملے کے وقت بڑے بڑے ایوانوں میں سنی جاتی تھی۔ ان کی چند باتوں اور آراء کو تاریخ نے سنہرے حروف میں نقل کیا ہے۔ بیعت عقبہ کبریٰ کے موقع پر ان کی رائے اور مؤقف بہت مضبوط تھا۔ انھوں نے اپنی قوم کی بڑی حکمت، دانائی اور روشن ذہن کے ساتھ نمائندگی کی تھی۔ انھوں نے اپنے بھتیجے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور عربوں کے مؤقف سے بھی لوگوں کو آگاہ کیا، انھوں نے محمدی مؤقف اور دعوت کو قبول کرنے کے بعد آنے والی پریشانیوں کا تذکرہ بھی کیا کہ جس نے بھی اس دعوت کو قبول کیا ہے وہ کڑی آزمائشوں سے دوچار ہوا ہے، اس سے مال و دولت چھین لیا گیا ہے، مفلسی کی زندگی جینے پر مجبور کیا گیا ہے، انھیں ان کے نفسوں اور اہل و عیال کی طرف سے بھی پریشان کیا گیا ہے۔ ہاں! انھوں نے بہت وضاحت سے بتا دیا کہ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ عرب محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی نئی دعوت کو کسی صورت برداشت نہیں
Flag Counter