Maktaba Wahhabi

59 - 269
نے پیچھے سے آدمی بھیج دیے تا کہ انھیں دوبارہ اپنی قید و بند اور رسوائی میں مبتلا کر سکیں۔ اسی دوران وہ شاہ حبشہ کے دربار میں پہنچ جاتے ہیں۔ اور سر اٹھا کر اس حالت میں داخل ہوتے ہیں کہ ان کے دل اس بات پر مطمئن ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت و مدد ضرور نازل ہو گی۔ یہ دیکھتے ہوئے درباری پادری آگے بڑھتے ہیں اور کہتے ہیں: ’’باقی رعایا کی طرح تم بھی جھک جاؤ۔‘‘ لیکن دین کے لیے ہجرت کرنے والے سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ بڑے فخر، ایمان اور عزت سے کہتے ہیں: ’’ہرگز نہیں، ہم صرف اللہ کے آگے جھکتے ہیں۔‘‘ آپ نے دیکھا کہ دنیا ان کی نظر میں کس قدر بے وقعت ہو گئی تھی۔ اور کس طرح ان کے دل قوتِ ایمان سے بھر گئے تھے۔ انھیں صرف اللہ کا خوف تھا اور وہ صرف اللہ کے عذاب سے ڈرتے تھے۔ ایرانی فوج کا سپہ سالار رستم سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو لکھتا ہے کہ آپ کوئی آدمی ہماری طرف بھیجیں تا کہ ہم اس کے ذریعے مسلمانوں کا تعارف حاصل کر سکیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ربعی بن عامر کو بھیجا۔ وہ آئے اور دیکھا کہ ایرانیوں نے بڑے قیمتی اور ریشمی تکیے لگائے ہوئے ہیں۔ بڑے قیمتی یاقوت سجا رکھے ہیں۔ رستم نے تاج پہنا ہوا ہے اور سونے کی چارپائی پر بیٹھا ہوا ہے۔ دوسری طرف ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ اس حالت میں داخل ہوتے ہیں کہ بڑے پرانے اور بوسیدہ کپڑے زیب تن ہیں۔ معمولی سا گھوڑا ہے۔ گھوڑے سے اترے نہیں بلکہ ان کے قالین کو روندتے ہوئے دربار میں پہنچے اور پھر اتر کر وہیں کسی تکیے کے ساتھ گھوڑے کو باندھا اور رستم کی طرف چل دیے۔ اسلحہ، زرہ اور خود سر پر ہے۔ محافظ
Flag Counter