سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہما ہزاروں مردوں کے برابر ایک آدمی یہ بات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس وقت کہی جب آپ رضی اللہ عنہ نے انھیں مصر کی فتح کے لیے مصر کے محاذ پر سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی مدد کے لیے بھیجا۔ وہ ایک لمبے تڑنگے، گندمی رنگ والے خوبصورت نوجوان تھے۔ صحرا کی چلچلاتی دھوپ سے ان کا رنگ ماند پڑ گیا تھا۔ یہ جلیل القدر مجاہد عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہا ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ پہلے پہل اسلام قبول کرنے والوں میں سے تھے، بیعت اولیٰ میں بھی موجود تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کا تعلق قبیلہ بنو عوف بن الخزرج انصاری سے تھا۔ جن لوگوں نے مکہ سے آنے والے مہاجرین کو جگہ فراہم کی اور ان کی مال و جان سے مدد کی ان میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ ان کے والد صامت بن قیس خزرجی رضی اللہ عنہ تھے اور ان کی والدہ کا نام قرۃ العین بنت عبادۃ رضی اللہ عنہا تھا۔ اوس بن صامت رضی اللہ عنہ ان کے بھائی تھے جن کی زوجہ محترمہ خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ ان کے متعلق قرآن کی یہ آیات نازل ہوئیں: ﴿قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللّٰهِ |