Maktaba Wahhabi

97 - 241
وہ کہنے لگے: ’’آپ مجھ سے جس امر کے متعلق پوچھ رہے ہیں اسے آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔‘‘ فرمایا: ’’پھر بھی، کچھ تو کہیے۔‘‘ وہ بولے: ’’آپ انھیں جیسا سمجھتے ہیں وہ اس سے بھی کچھ بڑھ کر ہیں۔‘‘ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا۔ وہ تشریف لائے تو ان سے بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی کے متعلق پوچھا۔ انھوں نے کہا: ’’جہاں تک میں جانتا ہوں، ان کا باطن ان کے ظاہر سے بہتر ہے اور ہم میں ان کی سی قابلیت کا کوئی آدمی نہیں۔‘‘ فرمایا: ’’اللہ آپ پر رحم فرمائے۔ اگر میں عمر کو نامزد نہ کروں تو آپ ہی کا انتخاب کروں۔‘‘ ان کے بعد آپ نے کبار صحابہ میں سے حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ اور حضرت اُسید بن حُضیر رضی اللہ عنہ کی رائے لی۔ حضرت اُسید رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’آپ کے بعد وہی سب سے بہتر نظر آتے ہیں۔‘‘ کافی مشاورت کرچکے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو بلایا اور حسبِ ذیل تحریر لکھوائی: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ یہ تحریر ابوبکر بن ابی قحافہ نے اس وقت لکھوائی جبکہ وہ دنیا سے رخصت ہو کر آخرت کے سفر پر روانہ ہونے والا ہے۔ ایسے وقت جب کافر ایمان لے آتا ہے، فاجر کو یقین آجاتا اور جھوٹا سچ بولنے لگتا ہے۔ میرے بعد جو آدمی خلیفہ ہوگا، اس کا نام ہے …۔‘‘ املا کراتے کراتے یہاں پہنچے تو آپ کو غش آگیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا نام لکھ دیا۔ ہوش میں آئے تو فرمایا: ’’ذرا پڑھ کر سنایئے، کیا لکھا ہے آپ نے۔‘‘
Flag Counter