Maktaba Wahhabi

62 - 241
ارتداد کی جنگیں کیوں لڑی گئیں۔ اسلام میں جہاد کیوں فرض کیا گیا اور کیا وجہ تھی کہ اسلامی لشکروں کو جزیرہ نمائے عرب کے باہر نکل کر ترک تازیاں کرنی پڑیں۔ کیا وہ اِس لیے جزیرہ نمائے عرب کے باہر نکلے تھے کہ اپنے دین (اسلام) کو بزور شمشیر دوسروں پر مسلط کر ڈالیں؟ دنیا بھر میں فتوحات کا سلسلہ کیا انھوں نے محض اس لیے پھیلایا تھا کہ لوگوں کو نئے دین کی قوت اور طاقت باور کرائیں؟ درحقیقت قرآن مجید نے اِس امر پر زور دیا ہے کہ لوگوں کو قبولِ اسلام کے لیے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ وہ دعوتِ اسلام کا یہ طریقہ بتلاتا ہے کہ عقلی دلائل دے کر لوگوں کو دین اسلام کی حقانیت سے روشناس کرانا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے بعض اقربا کو نہایت اصرار سے قبولِ اسلام کی ترغیب دلائی تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ وحی نازل فرمائی: ﴿ أَفَأَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّى يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ﴾ ’’تو کیا تو لوگوں کو مجبور کرے گا تاکہ وہ مومن بن جائیں۔‘‘ [1] اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کے لیے علانیہ فرما دیا: ﴿ لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ﴾ ’’دین میں کچھ زبردستی نہیں۔ ہدایت، گمراہی کے مقابلے میں خوب واضح ہوچکی۔‘‘[2] اسلام نے دعوت الی اللہ کا جو طریقہ بتلایا ہے اس کے مطابق دعوت دیتے وقت اچھی بات کہنی چاہیے۔ اس سلسلے میں نرم رویہ اختیار کرنا اور لوگوں کو اچھے انداز سے قائل کرنا چاہیے۔ ارشادِ ربانی ہے:
Flag Counter