Maktaba Wahhabi

215 - 241
عبدالرحمن بن خُنیس جو ابھی بچہ تھا، بیچارا بول پڑا: ’’واللہ! یا امیر! میری تو تمناہے کہ ساحل آپ کے ہو جائیں۔‘‘ اس کی یہ بات سن کر اشتر تو تڑپ اٹھا۔ بولا: ’’اللہ کرکے تیرے دانت ٹوٹیں۔ واللہ! ہم تجھی کو سبق سکھانے تو یہاں آئے ہیں۔‘‘ عبدالرحمن کے والد خنیس نے بہتیرا کہا: چھوڑیے جانے دیجیے۔ بچہ ہے، ناسمجھ ہے۔ لیکن اشتر اور اس کے ساتھی تو ان باپ بیٹے کے سر ہوئے۔ خنیس سے کہنے لگے: ’’فرات کے ساحل تو ہمارے ہیں۔ یہ کون ہوتا ہے ابن عاص کے لیے ان کی تمنا کرنے والا۔ معلوم ہوتا ہے تو نے ہی اسے یہ سبق سکھایا تھا۔‘‘ یہ کہہ کر وہ عبدالرحمن پر پل پڑے۔ خنیس آڑے آیا تو انھوں نے دونوں باپ بیٹے کو خوب زد و کوب کیا اور مار مار کر بے ہوش کر دیا۔ حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ انھیں خدا کے واسطے دیتے رہے لیکن ان بد معاشوں نے ایک نہ سنی۔ تمام اہل کوفہ نے اس افسوسناک واقعے پر تاسف کا اظہار کیا۔ خنیس کے اہل قبیلہ بنواسد تو بہت دل برداشتہ ہوئے۔ کوفہ کے عمائدین و صلحا نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں درخواست دائر کی کہ ان بدمعاشوں کو شہر بدر کریے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواباً تحریر فرمایا کہ اشراف کوفہ ان کے نکالنے پر متفق ہیں تو انھیں معاویہ کے ہاں بھیج دیجیے۔ اور معاویہ کو لکھا کہ اہل کوفہ نے چند ایسے افراد کو شہر بدر کرکے تمھارے ہاں بھیجا ہے جو فتنہ انگیزی کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ انھیں تھوڑی ڈانٹ بتاؤ اور ان پر کڑی نظر رکھو۔ راہ راست پر آجائیں تو ٹھیک ورنہ ان کو واپس کوفہ ہی بھیج دو۔[1]
Flag Counter