Maktaba Wahhabi

161 - 241
لوگوں سے خطاب کیا۔ انھوں نے نیا کرتا پہن رکھا تھا۔ فرمایا: لوگو! میری بات سنو اور اطاعت کرو۔‘‘ اس پر ایک صاحب اٹھے اور کہا: ’’نہ آپ کی بات سنی جائے گی اور نہ اطاعت کی جائے گی۔‘‘ ’’لیکن عرب کے بھائی! وہ کیوں؟‘‘ امیرالمومنین نے قدرے حیران ہو کر پوچھا۔ کیونکہ آپ نے خود کو ہم پر ترجیح دی ہے۔‘‘ ان صاحب نے جواب دیا۔ ’’کس بات میں؟‘‘ امیر المومنین نے مزید حیران ہو کر دریافت کیا۔ وہ صاحب بولے: ’’یمن سے جو کپڑے آئے تھے، ان میں سے تمام مسلمانوں کو ایک ایک کپڑا ملا۔ آپ کو بھی ایک ہی کپڑا ملا۔ آپ سر و قد آدمی ہیں۔ آپ نے اس کپڑے سے اتنی لمبی قمیص کیونکر بنا لی؟‘‘ امیر المومنین نے اپنے فرزند عبداللہ کو مخاطب کیا اور کہا کہ عبداللہ! ان صاحب کو جواب دو۔ عبداللہ اٹھے اور بتایا کہ امیر المومنین نے اپنا کپڑا کاٹ کر قمیص بنانی چاہی تو کپڑا قمیص کے لیے ناکافی تھا۔ تب میں نے اپنا کپڑا امیر المومنین کی خدمت میں پیش کیا۔ یوں آپ کی قمیص تیار ہوئی۔ وہ صاحب تسلی بخش جواب پا کر بولے: ’’اب آپ کو جو فرمانا ہے، فرمائیے۔ آپ کی بات پوری توجہ کے ساتھ سنی اور مانی جائے گی۔‘‘ [1] یوں ان کے دور حکومت میں ہر آدمی نہایت چوکنا رہتا تھا۔ اُسے جو بات مشکوک نظر آتی، اس کو فوراً اسلام کی کسوٹی پر رکھ کر پرکھتا، کچھ خلل دکھائی دیتا تو فی الفور تحقیق کرتا اور اطمینان کیے بغیر نہ رہتا۔ ہوشیار پہرے دار کی طرح وہ ہر بات کا گہری نظر
Flag Counter