Maktaba Wahhabi

153 - 241
’’لوگو! آپ کے لیے تمام فرائض مقرر کر دیے گئے، دین کے تمام طریقے آپ کو بتلا دیے گئے اور آپ کو نہایت صاف راستے پر ڈال دیا گیا۔‘‘ پھر دایاں ہاتھ بائیں پر مارا اور فرمایا: ’’سوائے اس امر کے کہ لوگ آپ کو سیدھے راستے سے اِدھراُدھر بھٹکا دیں۔‘‘ حضرت ابوطلحہ یعمری رحمہ اللہ کی روایت کے مطابق حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے روز لوگوں سے خطاب کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر خیر کرنے کے بعد فرمایا: ’’میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک مرغے نے میرے دو ٹھونگیں ماری ہیں۔ اس خواب کی تعبیر میں تو یہی سمجھا ہوں کہ میری اجل آن پہنچی ہے۔ کچھ افراد مجھے حکم دے رہے ہیں کہ میں خلیفہ نامزد کر جاؤں حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنا دین اور اپنی خلافت ضائع نہیں کرنے کا۔ قسم اُس ذات کی جس نے اپنے نبی کو اس دین کے ہمراہ مبعوث کیا، اگر بڑے امر (موت) نے مجھے جلدی میں ڈال دیا تو خلافت ان چھ افراد کی مشاورت سے طے پائے گی جن سے اللہ کے نبی تاحیات راضی رہے۔‘‘ مزید یہ دعا فرمائی: ’’خدایا! میں تجھے امرائے خلافت کا گواہ بناتا ہوں۔ میں نے انھیں صرف اس لیے بھیجا تھا کہ وہ لوگوں کو ان کا دین سکھلائیں، ان کے نبی کی سنت کے متعلق بتلائیں، ان کے درمیان عدل و انصاف قائم کریں، ان کا مال ان میں تقسیم کریں اور لوگوں کا جو معاملہ انھیں پیچیدہ نظر آئے اسے میرے سامنے لائیں۔‘‘ پھر فرمایا: ’’لوگو! آپ دو پودے کھاتے ہیں جنھیں میں تو خبیث ہی سمجھتا ہوں۔ میری مراد پیاز اور لہسن سے ہے۔ خود میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مسجد میں کسی آدمی سے ان کی بو پاتے تو اسے حسبِ ارشاد مسجد سے نکال کر بقیع کی طرف
Flag Counter