Maktaba Wahhabi

138 - 241
اسی وقت منادی کرادی: ’’بچوں کا دودھ چھڑانے میں جلدی مت کرو۔ ہم اسلام کے ہر نومولود کا وظیفہ مقرر کرتے ہیں۔‘‘ بعدازاں اس فرمان کی تحریریں ملک کے کونے کونے میں بھجوا دیں۔[1] ان کے غلام اسلم کی روایت ہے کہ ایک رات ہم عمر بن خطاب( رضی اللہ عنہ ) کے ہمراہ گشت کرتے ہوئے میدانِ واقم کی طرف جانکلے۔ چلتے چلتے صرار میں پہنچے تو دور آگ جلتی دکھائی دی۔ فرمایا: ’’اسلم! معلوم ہوتا ہے وہاں کچھ مسافر ٹھہرے ہیں۔ شاید رات اور سخت سردی نے ان کی منزل دور کر دی ہے۔ چلو، چل کر دیکھتے ہیں۔‘‘ ہم بے تحاشا بھاگتے ہوئے ان کے قریب پہنچے تو ایک عورت آگ کے قریب بیٹھی نظر آئی۔ چند بچے بھی اس کے آس پاس بیٹھے تھے۔ ہانڈی چولھے پر چڑھی تھی۔ بچے چیخ چیخ کر رو رہے تھے۔ عمر نے بلند آواز سے کہا: ’’السلام علیکم! روشنی والو! (آگ والو کہنا انھیں اچھا معلوم نہیں ہوا۔)‘‘ عورت نے جواباً کہا: ’’وعلیکم السلام۔‘‘ ’’کیا میں قریب آسکتا ہوں؟‘‘ عمر نے پوچھا۔ ’’اچھی نیت سے قریب آؤ ورنہ رہنے دو۔‘‘ عورت نے جواب دیا۔ قریب گئے۔ پوچھا: ’’کیا بات ہے؟‘‘ وہ بولی: ’’رات اور سخت سردی نے منزل پر پہنچنے سے روک دیا ہے۔‘‘ دریافت کیا: ’’بچے کیوں چلاتے ہیں؟‘‘ اس نے کہا: ’’بھوک کے باعث۔‘‘
Flag Counter