Maktaba Wahhabi

103 - 241
پھر آپ اُس پر چار پابندیاں عائد کرتے۔ ’’ترکی گھوڑے پر سواری نہیں کرو گے۔ باریک لباس نہیں پہنو گے۔ میدہ نہیں کھاؤ گے۔ ضرورت مندوں کے لیے دروازہ کھلا رکھو گے۔‘‘ [1] عہدیداروں کو ان کے عہدوں پر روانہ کرتے وقت فرمایا کرتے: ’’میں آپ کو بے رحم اور سنگدل حکام بنا کر نہیں بھیج رہا۔ میں آپ کو مقتدا و پیشوا بنا کر بھیج رہا ہوں، اس لیے مسلمانوں کو زد و کوب کر کے انھیں ذلیل و رسوا نہ کیجیے گا۔ نہ ان کی جا و بے جا تعریف کر کے انھیں آزمائش میں ڈالیے گا۔ اور نہ ضرورت مندوں کو منع کر کے ان پر ظلم کیجیے گا۔‘‘ ایک مرتبہ تمام حاکموں کو لکھا کہ حج کے موقع پر ذرا تشریف لایئے۔ رعایا کی بڑی تعداد بھی حج کے موقع پر مدینہ حاضر ہوئی تھی۔ آپ نے ان سے خطاب کیا اور فرمایا: ’’اے لوگو! میں نے بخدا اپنے حاکموں کو آپ کے ہاں اِس لیے نہیں بھیجا کہ وہ آپ کی چمڑیاں ادھیڑیں، نہ اس لیے کہ وہ آپ کا روپیہ ہتھیا لیں۔ میں نے تو انھیں آپ کے ہاں اس لیے بھیجا ہے کہ وہ آپ کو دین کی باتیں سکھائیں اور سنت نبوی سے روشناس کرائیں۔ سو جس سے اس برتاؤ کے علاوہ کوئی اور برتاؤ کیا گیا ہے، وہ مجھے بتائے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اسے قصاص دلا کر رہوں گا۔‘‘ اس پر حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اٹھ کھڑے ہوئے۔ عرض کیا: ’’یا امیر المومنین! اس کے متعلق بھی رہنمائی فرمایئے کہ والی، رعایا کے بعض افراد کو ادب دینے کے لیے مارے، کیا آپ اِس کا بھی قصاص لیجیے گا؟‘‘
Flag Counter