Maktaba Wahhabi

98 - 467
آتا ہے تو وہ گھوڑوں پر سوار نظر آتے ہیں اس پہ طرہ یہ کہ میدان جنگ میں کھانے پینے کا سامان بھی اپنے گھروں سے لیکر آتے ہیں۔‘‘ شاہ عبدالعزیز نے جنگ کے میدان میں اپنے لوگوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’’وہ مناسب کھا نے کے بغیر تین دن تک سفر کر سکتے ہیں اور اس دوران صر ف ایک کھجور پر گزارہ کرتے ہیں جو صرف ہمارے منہ کا ذائقہ بدل سکتی ہے۔ یہ سچ ہے کہ حضرمی جنگ میں بدوؤں سے بہتر کارکردگی کا مظاہر ہ کرتے تھے مگر گاؤں کا نظام نافذ ہونے کے بعد اب بدوؤں میں جہاد کےلیے شہر والوں سے زیادہ شدید جذبات پیدا ہو گئے ہیں۔‘‘ انہیں بدو ی زندگی سےنکال کر حضری زندگی اختیار کرانا، انہیں جذبہ جہاد سے سرشار کرنا اور انہیں زراعت پیشہ بنانا ایک مہتم بالشان کا م تھا جس میں شاہ عبدالعزیز کو سو فیصد کا میابی حاصل ہوئی۔ ایک مشہور مصنف قدری قلع جی اپنی کتاب ’’موعد مع الشاعۃ ‘‘ میں لکھتے ہیں۔ ’’بدوؤں کو متمدن بنانا شاہ عبدالعزیز کے عظیم کارناموں میں سے ایک ہے جو ان کی عظمت کے باب کا ایک بے مثال صفحہ ہے۔ انہوں نے ان بدوؤں کو ایک معاشرتی لڑی میں پرو دیا اور اسے ’’الاخوان ‘‘ کا نام دیا۔ یہ دینی،فوجی،زراعتی گروپ تھے۔ ہر گروپ کو زمین کا پلاٹ کنویں کے قریب دیا گیا تا کہ اس پر زراعت کر سکیں اور مستقل ٹھکانہ اپنا کر اپنے مستقبل کو محفوظ اور روشن کر سکیں۔‘‘ ابراہیم عبدہ نے شاہ عبدالعزیز پر لکھی جانے والی کتاب ’’انسان الجزیرہ ‘‘ میں
Flag Counter