Maktaba Wahhabi

97 - 467
وہاں انہوں نے۔ ایک اور اہم محاذ پر کامیابی حاصل کی۔ وہ تھی بدوؤں کو فوجی تربیت حاصل کرنے کی طرف مائل کرنا اس کے لیے انہوں نے ان کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا۔ 1۔ ایک حصہ ان فوجیوں کا جو ہر وقت جہاد کے لیے تیار رہیں۔ جب امام اعلان کرے وہ جہاد کے لیے روانہ ہو جائیں۔ اس جماعت کے ہر فرد کےلیے مسلح رہنا ضروری تھا۔ اس کے پاس اونٹ کی سواری کا موجود رہنا بھی ضروری تھا۔ ساتھ ہی اس کے پاس اسلحہ اور ضروری ایمونیشن بھی ہونا لازمی تھا۔ 2۔ دوسری جماعت میں وہ افراد تھے جو امام کی دعوت پر جہاد کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے۔ ان افراد کو یہ ہدایت تھی کہ وہ اپنے ساتھ ایک اور مجاہد کو اونٹ پر میدان جہاد میں ساتھ لائے۔ 3۔ تیسری جماعت میں مجاہدین کی صف میں نوجوانوں کا شامل ہونا ضروری تھا۔ عام لام بندی کے موقع پر نوجوانوں کی شرکت ضروری تھی۔ نیز زمین اور تجارتی کاموں کو انجام دینے کے لئے بوڑھے،بچے اور عورتوں کوجنگ سے مستثنیٰ کرنا تھا۔ ایک دفعہ شاہ عبدالعزیز امین الریحانی سے گفتگو کے دوران گاؤں میں موجود ہ فوجی نظام کی تفصیل نیز لڑائی میں فوج کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’امن کے زمانے میں جب یہ بدو اور فوجی ہمارے پاس آتے ہیں تو ان کو جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ مہیا کی جاتی ہے۔ خواہ کپڑ ا ہو مال ہو یا کھانے کا سامان۔ لیکن جب لڑائی کے لیے ان کوپکارا جائے تو وہ ہم سے کچھ بھی نہیں مانگتے۔ ایک قابل تعریف جذبے سے جنگ کے میدان میں پہنچ جاتےہیں۔ جب جنگ کا وقت
Flag Counter