Maktaba Wahhabi

79 - 467
کامیابی کے بعد یہ ایسی بڑی تاریخی کامیابی تھی کہ لڑائیوں اور جنگوں میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ وقت کے لحاظ سے یہ کم عرصہ کی لڑائی تھی۔ لیکن اس سے جزیرہ نمائے عرب میں ایک نئی روشن تاریخ کی ابتداہوئی۔ 5شوال 1319ھ بمطابق 15 جنوری 1902ء کے دن جب پکارنے والے نے منادی کر دی کہ شہزادہ عبدالعزیز بن عبدالرحمنٰ آل سعود ریاض میں داخل ہو گئے ہیں اور ابن رشید کا کارندہ عجلان مارا جاچکا ہے منادی کرنے والے نے مزیدکہا’’اللہ اکبر، حکومت اللہ تعالیٰ کے لیے ہے اور شہزادہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن الفیصل آل سعود اس کے امین ہیں۔‘‘ اہل ریاض خوشی کے نعرے لگاتے ہوئے گھروں سے باہر نکلے۔ اور شہزادہ عبدالعزیز کے باس پہنچ کر اپنی حمایت کا یقین دلانے لگے۔ شہزادہ عبدالعزیز نے پہلا کام یہ کیا کہ عجلان اور ابن رشیدکے فوجیوں کے خاتمہ کے بعد کسی ہنگامی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا شروع کر دیں۔ ان کو یہ اندازہ تھا کہ ابن رشید عجلان جیسا نہیں ہے۔ اور اس کے حامی،شمر کے قبائل ریاض کے فوجی جو عجلان کے ساتھ تھے ان کی طرح نہیں۔ شہزادہ عبدالعزیز شہر میں آل سعود کے افراد کو منظم کرنے لگے۔ دوبارہ فصیلوں کو بنانے لگے۔ پانچ ہفتوں میں تعمیر کا کام مکمل کیا۔ سب سے پہلا کام جو شہزادہ عبدالعزیز نے کرنا تھا وہ اپنے والد محترم کو اطلاع دینے کا تھا اور پھر ان سے
Flag Counter