Maktaba Wahhabi

294 - 467
الریحانی کے خیالات الریحانی اپنی کتاب ’’ملوک العرب ‘‘ میں شاہ عبدالعزیز کی سخاوت کا نقشہ کھینچتے ہوئے ‘‘ لکھتے ہیں ’’حجاز کے مملکت سعودی عرب میں ضم ہونے اور عبدالعزیز کے بادشاہ کا لقب اپنانے سے پہلے جب کہ ابھی مملکت سعودی عرب میں تیل کے کنویں دریافت نہیں ہوئے تھے یا بالفاظ دیگر دولت کی موجودہ فراوانی کے آغاز سے پہلے میں(الریحانی)شاہ عبدالعزیز کا مہمان ہوا۔ اپنی مہمان نوازی کے دوران میں نے سخاوت کے جو مناظر دیکھے عجیب و غریب تھے۔ لوگ آتے تھے اور جھولیاں بھر کے لے جاتے تھے۔ روزانہ لوگوں کو ہزاروں ریال عطا کر دینا شاہ کی عادت تھی۔ مجھے شاہ عبدالعزیز کی سخاوت پر حیرت نہ تھی بلکہ یہ ان کے ایمان کی پختگی تھی۔ وہ لوگوں میں اللہ تعالیٰ دے دئیے ہوئے مال و دولت کو نہایت فراخدلی سے تقسیم کرتےتھے۔ حالانکہ قلیل آمدنی تھی۔ سوائے بھیڑ بکریوں کے اور کوئی ذریعہ آمدن نہ تھا۔ نہ ہی ملک میں کوئی صنعت و کارخانہ تھا۔ ملک کا موسم گرمی میں حد سے زیادہ گرم تھا جبکہ موسم سرمام میں سردی اتنی شدید ہوتی تھی کہ اس کے تصور سے بھی خوف آتا ہے۔ شاہی دفتر کا چیف آف پروٹوکول ابراہیم بن جمیعہ بادشاہ کے پاس آکر اطلاع دیتا ہے کہ یہ لسٹ ہے۔ اوراتنے مہمان باہر سے آئے ہیں۔ تو شاہ عبدالعزیز خود ہر نام کو پڑھنے کے بعد حکم جاری کر دیتے تھے کہ اس کو اتنا دیا جائے اور اس کو اتنا۔
Flag Counter