Maktaba Wahhabi

443 - 467
انہوں نے فرمایا ’’کسی باشندے کو مجھ سے ملنے سے منع نہ کرو، میں موت سے نہیں ڈرتا۔ ایک دن مرنا ہے خواہ فرش پر ہو ں تخت پر ہوں یا کہیں اور ‘‘ شہزادوں اور ڈاکٹروں کی کوشش بے کارگئی۔ لہذا کسی باشندے کو ان سے ملنے سے منع نہیں کیا گیا۔ یہ شان تھی اس عظیم شخصیت کی۔‘‘ یکم ربیع الاول1373ھ میں ان کو دوبارہ دل کا دورہ پڑا۔ جو اللہ تعالیٰ کی مشیت تھی۔ وہ دو ربیع الاول 1373ھ بمطابق نو نومبر 1953ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ان کی وفات نے پورے عالم اسلام کو ہلا کر رکھ دیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں جگہ دیں۔ آمین نماز جنازہ ملت کے اس بطل جلیل شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن آل سعود کے سانحہ ارتحال کے بعد شریعت مطہرہ کی روشنی میں ان کی نماز جنازہ مسجد الحویہ طائف میں ادا کی گئی اور بعد ازاں ان کے جسد مبارک کو بذریعہ طیارہ ریاض لے جایا گیا۔ شریعت کے مطابق ان کی تدفین ایک عام قبرستان میں ہوئی۔ قبر دیکھیں تو بالکل سادہ ہے۔ صرف سرہانے اور پائنتی میں ایک ایک اینٹ کا نشان ہے۔ یہ قبر اس عظیم شخصیت کی ہے جس کی سیرت، کردار، بہادری، اخلاق، سخاوت،شرافت اور زہد و تقوی ٰ کا تذکرہ پوری دنیا میں ہے۔ یہ ایک عادل حکمران۔ اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتیں ہوں ان پر۔
Flag Counter