Maktaba Wahhabi

109 - 467
تجربہ کار سپہ سالار اگرچہ شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن آل سعود نے زندگی میں کسی ملٹری کالج میں تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ لیکن ریاض واپس لینے کا معرکہ اور مصمک نای قلعہ پر قبضہ ان کی فوجی کاروائیوں میں سب سے جرات مندانہ اور فوجی تاریخ میں ایک اہم کارنامہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بکیریہ میں ابن رشید کے ساتھ معرکہ جو قصیم کی مغربی جانب ہوا۔ یا الشنانہ کا معرکہ جو ستمبر 1904ء میں ہوا قابل ذکر معرکے ہیں۔ اسی معرکہ میں کامیابی کے بعد انہوں نے نجد میں ترکی نفوذ کے پاؤں اکھیڑ دیئے۔ الشنانہ کی لڑائی میں شکست کے بعد ابن رشید جس کا نام عبدالعزیز بن متعب الرشید تھا الکھف نامی گاؤں میں ٹھہر گیا۔ اور ترکوں سے دوبارہ مدد طلب کرنے لگا۔ روضۃ المنہا کی لڑائی میں شاہ عبدالعزیز کو جنگی حکمت عملی کی وجہ سے کامیابی حاصل ہوئی۔ ابن رشید ہلاک ہوا۔ ابن رشید کے مرنے کے بعد قصیم کے علاقہ میں ان کا کوئی مد مقابل نہ رہا انہوں نے وہی سرزمین دوبارہ حاصل کرلی جس پر ان کے آباو اجداد حکومت کر چکے تھے۔
Flag Counter