Maktaba Wahhabi

301 - 467
ایک دفعہ صحراء میں گاڑی میں جا رہے تھے۔ ایک بوڑھا بدو سامنے آیا جس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے او ر کمزور جسم کا تھا۔ شاہ عبدالعزیز نے اسے بلا کر پوچھا ’’ اس کا اور اس کے قبیلے والوں کا کیا حال ہے۔‘‘ اس نے جو حالت بتائی۔ اس سے شاہ عبدالعزیز افسردہ ہو گئے۔ اسی وقت انہوں نے حکم دیا کہ ان کے پاس جو تھیلی ہے وہ اسے دے دی جائے۔ اس وقت نوکر کے پاس سونے کی اشرفیوں کی ایک تھیلی تھی جس میں پانچ سو اشرفیاں تھیں، شاہ عبدالعزیز پانچ سو اشرفیاں اس کے حوالے کر کے آگے بڑھ گئے۔ ڈرائیور نے کہا کہ یہ سونے کی اشرفیاں تھیں اور اب اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ تو شا ہ عبدالعزیز نے ڈرائیور سے کہا کہ گاڑی واپس کرو۔ گاڑی اس کے پاس لا کر بدو سے کہا تھیلی دکھاؤ۔ اس نے دی۔ اس میں واقعی سونے کے اشرفیاں تھی۔ تو بدو سے کہا۔ ’’دیکھو! اس میں پانچ سو سونے کی اشرفیاں ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارا رزق تھا جو تمہارے لیے بھیجا گیا تھا کوئی تمہیں دھوکہ نہ دے اور نہ اس کی قیمت کم کرا دے یہ حلال ہے۔ بد و نے شکریہ ادا کیا۔ شاہ عبد العزیز خوشی میں واپس گھر آگئے۔ اور شاید یہی وہ دعائیں تھیں جو مستقبل میں بے پنا ہ خوشحال کی بنیاد بنی۔
Flag Counter