Maktaba Wahhabi

203 - 467
شاہی حکم نامے کی اہمیت اس تاریخی فیصلے کی قدر و قیمت کا صحیح اندازہ ایسے صاحب عقل و دانش لوگ کر سکتے ہیں جنہیں جزیرہ نمائے عرب کے اتحاد و امن سے گہری دلچسپی ہو کیونکہ یہاں قائم ہونے والا امن وامان اسلامی دنیا کے لئے مذہبی نقطہ نظر سے غیر معمولی اہمیت کا حامل تھا۔ یہی جہ تھی کہ یہ حکم نامہ لوگوں کے دلوں میں گھر کر گیا۔ بعض فساد کرنے والے یہ چاہتے تھے کہ اگر پرانے حالات باقی رہتے تو ان سے فتنوں کو ہوا ملتی لیکن جب یہ شاہی فرمان جاری ہوا اور مملکت ایک واحد اور مکمل شکل میں سامنے آیا تو مفسدین کے ہاتھ سے بات کرنے کا موقعہ بھی جاتا رہا۔ صوبائیت، یا عصبیت کی آگ کو ہوا دینا ان کےبس کی بات نہیں رہ گئی۔ عوام نے ہر سطح پر اس حکمنامے کو خوش آمدید کہا۔ ہر شہر اور گاؤں میں خوشیاں منائی گئی۔ ایک دوسرے کو مبارک بادیں دی گئیں۔ مکہ مکرمہ کے دارالحکومت میں ایک عظیم اجتماع ہوا جس میں شاہ عبدالعزیز کےحجاز کےنائب شہزادہ فیصل بن عبدالعزیز نے خطاب کیا انہوں نے کہا۔ ’’آج کے دن مجھے اتنی خوشی ہے کہ میں اس کا اظہار نہیں کر سکتا۔ آج کے دن خداوند تعالیٰ کافضل و کرم ہے کہ اس ملک کےلوگ ایک قوم کی صورت میں متحد ہو گئے۔ اس کے بیٹوں کے درمیان تمام اختلاف مٹ گئے۔‘‘ پھر انہوں نے والد کی طرف سے عوام کا شکریہ اداکیا عوام کی غیرت اور خلوص کو خراج تحسین پیش کیا۔ شاہی فرمان کامتن پڑھ کر سنایا گیا۔ توپ خانہ سے اس دن کی سلامی کےلیے ایک سو راؤنڈ چلائے گئے۔
Flag Counter