Maktaba Wahhabi

189 - 467
میں لایا جائے کیونکہ یہ زیادہ بہتر ہو گا۔ بہتر ہے کہ جتنا جلد ہو سکے اس کو عملی جامہ پہنایا جائے مجھے خوشی ہو گی۔‘‘ شریف مکہ اور بلدیہ جدہ کے چیئرمین سلیمان قابل، الشیخ محمد نصیف اور نیشنل پارٹی کےسیکرٹری طاہرالدباغ نیز دوسرے ممبروں کے ساتھ شریف مکہ کے ٹیلی فون پر رابطے ہوئے۔ لیکن حجاز والوں کا یہ اصرار تھا کہ علی ہی بادشاہ ہو گا جبکہ شریف مکہ اس سے انکاری تھا۔ جمعہ کی رات صبح چار بجے شریف مکہ نے دست برداری کا اعلان کیا۔ اور حجاز کے نیشنل پارٹی کو اپنے اس فیصلہ سے آگاہ کیا۔ پارٹی نے بھی اس پر خوشی کا اظہار کیا۔ اعلان کر دیا کہ علی بن حسین کی بیعت کی جائے کہ وہ حجاز کا بادشاہ ہو گا۔ یہ فیصلہ 5 ربیع الاول1343ھ ہوا۔6 ربیع الاول1343ھ کو حسین بن علی مکہ مکرمہ سے جدہ پہچا۔ اس کے ساتھ اس کا سازو سامان بھی تھا۔ یہاں پہنچ کر اس نے کسی سے ملنے سےانکار کر دیا۔ 16ربیع الاول1343ھ شریف مکہ حسین بن علی ’’الرقمتین ‘‘ نامی بحری جہاز سے جدہ سے عقبہ(اردن)کے لیے روانہ ہو گیا۔ اور جدہ میں اس کے محل خالی رہ گئے۔ 17’’ربیع الاول 1343ھ(1924ء)سعودی افواج امن امان کےساتھ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئیں اور کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہوا۔
Flag Counter