Maktaba Wahhabi

42 - 467
امام ترکی کا قتل امام ترکی نے 1824ء سے 1833 ء تک حکمرانی کی۔ 1833ء میں امام ترکی بن عبداللہ کو ان کے ایک قریبی رشتہ دار نے قتل کر دیا۔ اس کانام مشاری بن عبدالرحمن بن حسن بن مشاری بن سعود تھا۔ یہ آل سعود کے ان افراد میں شامل تھا جن کو ابراہیم پاشا نے مصر منتقل کر دیا تھا۔ 1826ء میں مشاری بن عبدالرحمن بن سعود مصر سے بھاگ کر آگیا۔ ان کو امام ترکی نے خوش آمدید کہا اور فوج میں ان کو اعلیٰ عہدہ دیا لیکن جب امام ترکی کو ان کی سازشوں کا پتا چلا تو ان کو معزول کر دیا۔ ریاض میں جمعہ کی نماز کے بعد جب امام ترکی مسجد سے نکل رہے تھے گولی چلائی گئی اور ان کو شہید کر دیا گیا۔ یہ 1833ء کی بات ہے۔ امام ترکی نے 9 سال تک حکمرانی کی۔ امام ترکی کا قتل حقیقت میں ایک بڑا مجرمانہ فعل تھا۔ ان کے قتل کے بعد شہزادہ مشاری ریاض کے محل میں بیٹھ کر لوگوں سے بیعت لینے لگا۔ لوگوں نے اس فتنے کو زیادہ نہ بڑھنے دینے کی غرض سے اس کی بیعت کر لی۔ اس واقعہ کی اطلاع جب فیصل تک پہنچی کہ اس کے والد کو قتل کر دیا گیا ہے، وہ قطیف کے نواحی علاقے میں تھا۔ اس نے ہمدرد ساتھیوں کو اکٹھا کیا اور 1834ء میں الاحساء سے چل کر ریاض کی طرف سے آکر رات کے اندھیرے میں داخل ہو کر مشاری کے محل پر حملہ کر دیا۔ مختصر سی جنگ کے بعد فیصل محل کے اس حصے میں پہنچا جہاں مشاری تھا۔ اس کے ہمراہ عبداللہ بن علی بن رشید بھی تھے۔ انہوں نے مشاری کو مار دیا اور فیصل بن ترکی نے خود قیادت سنبھال لی۔لوگوں نے ان کی بیعت کی۔
Flag Counter